noon meem rashid poetry

قدرت اللہ شہاب کا تعلق گلگت سے تھا۔ آپ 26 فروری 1917ء کو پیدا ہوئے۔ ان کے گاؤں کا نام چمکور صاحب تھا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں سے ہی حاصل کی۔ سکول کی تعلیم امبالہ سے حاصل کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور میں داخلہ لیا۔ انہوں نے ایم اے انگریزی میں کیا۔ انڈین سول سروس یعنی ائی سی ایس میں منتخب ہوئے۔ یعنی سی ایس ایس مقابلے کا امتحان جسے پہلے ائی سی ایس کہتے تھے۔ قدرت اللہ شہاب پہلے مسلمان تھے جنہوں نے ائی سی ایس کو پاس کیا۔ کیونکہ آدھا کوٹا انگریزوں کا اور آدھا ہندوؤں اور مسلمانوں کا ہوتا تھا۔ قدرت اللہ شہاب نے بہار، اڑیسہ اور پنگال میں بھی ملازمت کی۔ قدرت اللہ شہاب قیام پاکستان کے بعد کشمیر کے پہلے جنرل سیکرٹری بنے۔ پھر گورنر جنرل غلام محمد کے سیکرٹری بنے۔ اس کے بعد سکندر مرزا کے بھی سیکرٹری رہے۔ پھر جنرل ایوب خان نے انہیں اپنا سیکرٹری مقرر کیا۔ اس کے بعد جب یحیی کا دور آیا تو انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔ قدرت اللہ شہاب اقوام متحدہ کے ادارے یونسکو سے بھی کچھ عرصہ منسلک رہے۔ اسی دوران انہوں نے اسرائیل کا خفیہ دورہ بھی کیا۔ ان کا سب سے اہم کارنامہ رائٹر گلڈ کا قیام ہے۔ قدرت اللہ شہاب کے سب سے قریبی دوستوں کا نام جمال الدین علی اور شاہد احمد دہلوی ہے۔
قدرت اللہ شہاب نے بہت سی کتابیں بھی لکھی۔ جن کا نام مندرجہ زیل ہے
یا خدا نفسانے
ماں جی
یہ تینوں کتابیں افسانوں اور کہانی پر مبنی ہے۔ سرخ فتح ان کی کلیات کا نام ہے۔ ان کی بیوی کا نام عفت شہاب تھا اور وہ لیڈی ڈاکٹر تھی۔ مگر جلد فوت ہو گئی تھی۔ ان کے بیٹے کا نام ثاقب شہاب تھا۔ قدرت اللہ شہاب 24 جولائی 1986 میں اسلام اباد میں فوت ہوئے۔ قدرت اللہ شہاب کی وجہ شہرت ان کی آپ بیتی یعنی کہ شہاب نامہ ہے جو ساڑھے چار سو صفحات پر مشتمل ہے اور اس کے عنوانات کی تعداد 58 ہے۔
قدرت اللہ شہاب کی آپ بیتی کا نام شہاب نامہ ہے۔ اس کتاب کے زیادہ تر عنوانات کو آپ بیتی کی جگہ افسانہ کہنا زیادہ مناسب ہے۔ بعض ناقدین نے اسے ناول بھی قرار دیا ہے۔ شہاب نامہ کے ابتدائی 12 ابواب کو علیحدہ کر دیا جائے تو یہ اپنی جگہ ایک مکمل کہانی ہے۔ شہاب نامہ میں خاکہ نگاری کا عنصر بھی پایا جاتا ہے۔ اس میں خارجی سے زیادہ باطنی روپ بیان کیے گئے ہیں۔ شہاب نامہ میں کرداروں کی تعداد بہت زیادہ ہے آپ بیتی سے زیادہ جگ بیتی بھی لگتی ہے۔ اس کتاب میں تین لوگوں کے تبصرے غیر ضروری ہیں ابوالفضل صدیقی، حسن عسکری اور اطہر سہیل وغیرہ
Comments
Post a Comment
If you want to read an article on a specific topic, let me know. I will write an article on this topic.