مرزا غالب تصور عشق
مرزا غالب تصور عشق
غالب نے اپنی زندگی میں ایسا عشق نہیں کیا جیسا عشق میر تقی میر نے کیا تھا چونکہ حسن اور عشق اردو غزل کا سب سے بڑا موضوع ہے تو ممکن نہیں ہے کہ شاید اسے چھو کر نہ گزرے غالب محبوب کی جدائی میں ثابت قدم رہتے ہیں اور رو رو کر اپنا حلیہ خراب نہیں کرتے انہوں نے حسن اور عشق کی کیفیت کو پیش کیا ہے کہیں عشق کی تعریف کی ہے اور کہیں نہیں کی عشق کی خوبی سے وہ بخوبی اگاہ ہیں وہ صرف اپنی ذات سے عشق کرتے ہیں اور غالب کے تصور عشق کے اندر چاہے جانے کی خواہش ہوتی ہے نہ کہ کسی کو چاہنے کی خواہش ہوتی ہے۔ غالب کی شخصیت بھی کچھ ایسی ہی ہے۔
غالب عشق فلسفے سے بھی اچھی طرح آگہی رکھتے ہیں۔ غالب کا شعر ہے کہ
عشق سے طبیعت نے زیست کا مزہ پایا
درد کی دوا پائی درد لا مکاں پایا
Comments
Post a Comment
If you want to read an article on a specific topic, let me know. I will write an article on this topic.