Posts

Showing posts from September, 2024

Featured Post

noon meem rashid poetry

Image
ن م راشد  ابتدائی زندگی  نذر محمد راشد  نذر محمد راشد 1910ء میں ضلع گجرانوالہ کے قصبے علی پور چٹھہ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی۔ ن م راشد شاعری میں فارسی کا اثر بہت ہے۔ راشد نے شروع میں فارسی آمیزیت سے کام لیا یعنی ان کی شاعری میں فارسی کا رنگ نمایاں ہے۔ ان کے دادا فارسی شاعر تھے یہی وجہ ہے کہ ان کی شاعری میں بھی فارسی کا رنگ نظر آتا ہے۔ خاکسار تحریک سے جڑے رہے یہ تحریک آزادی کی تحریکوں میں سے ایک تحریک تھی۔ عنایت اللہ مشرقی نے اس کی بنیاد رکھی تھی مگر فکری اختلاف کی بنیاد پر بعد میں تحریک چھوڑ دی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد ریڈیو پاکستان سے جڑے رہے۔ فوج کے لیے بھی خدمات پیش کی اسی وجہ سے مختلف ممالک کا دورہ بھی کیا۔ سب سے زیادہ ایران میں رہے۔ نیویارک میں بھی رہے۔ یو این او کے بھی ملازم رہے۔   شاعری کے مجموعے   ماورا 1941 میں شائع ہوئی  ایران میں اجنبی 1955 میں شائع ہوئی  لا انسان 1969 میں شائع ہوئی  گمان کا ممکن وفات کے بعد 1976 میں شائع ہوئی  راشد نے شاعری کے ساتھ ساتھ نثر بھی لکھی۔ ناول اور مضامین کے ترجمے بھی کیے۔  ماورا راشد کی کتاب ماورا جدید اردو شاعری

noon meem rashid poetry

Image
ن م راشد  ابتدائی زندگی  نذر محمد راشد  نذر محمد راشد 1910ء میں ضلع گجرانوالہ کے قصبے علی پور چٹھہ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی۔ ن م راشد شاعری میں فارسی کا اثر بہت ہے۔ راشد نے شروع میں فارسی آمیزیت سے کام لیا یعنی ان کی شاعری میں فارسی کا رنگ نمایاں ہے۔ ان کے دادا فارسی شاعر تھے یہی وجہ ہے کہ ان کی شاعری میں بھی فارسی کا رنگ نظر آتا ہے۔ خاکسار تحریک سے جڑے رہے یہ تحریک آزادی کی تحریکوں میں سے ایک تحریک تھی۔ عنایت اللہ مشرقی نے اس کی بنیاد رکھی تھی مگر فکری اختلاف کی بنیاد پر بعد میں تحریک چھوڑ دی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد ریڈیو پاکستان سے جڑے رہے۔ فوج کے لیے بھی خدمات پیش کی اسی وجہ سے مختلف ممالک کا دورہ بھی کیا۔ سب سے زیادہ ایران میں رہے۔ نیویارک میں بھی رہے۔ یو این او کے بھی ملازم رہے۔   شاعری کے مجموعے   ماورا 1941 میں شائع ہوئی  ایران میں اجنبی 1955 میں شائع ہوئی  لا انسان 1969 میں شائع ہوئی  گمان کا ممکن وفات کے بعد 1976 میں شائع ہوئی  راشد نے شاعری کے ساتھ ساتھ نثر بھی لکھی۔ ناول اور مضامین کے ترجمے بھی کیے۔  ماورا راشد کی کتاب ماورا جدید اردو شاعری

افسانہ چوری کا سماجی مطالعہ

Image
احمد ندیم قاسمی افسانہ چوری سماج میں غریب بہت زیادہ پستا ہوا نظر آتا ہے ہر کوئی وجہ بے وجہ اس کا استحصال کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ بڑے آدمی پر نہ تو کوئی ہاتھ ڈالتا ہے اور نہ کسی میں اتنی ہمت ہوتی ہے کہ غریب کے لیے آواز اٹھا سکے۔ غریب آدمی کے استحصال کے موضوع پر قاسمی صاحب کا ایک اور زبردست افسانہ چوری بھی ہے۔ جس میں قاسمی صاحب نے نہایت عمدگی سے منگو نامی غریب لڑکے کا استحصال ہوتے ہوئے دکھایا ہے۔ موضوع  منگو کے مالی اور جسمانی دونوں ہی حالات خراب ہیں۔ کام کی زیادتی سے انگلیوں کا خون نکل کر ناخنوں میں جم  گیا ہے۔ کپڑے پھٹتے پرانے ہیں۔ ماں مر گئی ہے اور خود کنوارہ ہے۔ کیونکہ لڑکی کے گھر والے شادی کے عوض پانچ سو روپے مانگتے ہیں اور منگو غریب کو تو پانچ پیسے مشکل سے نصیب ہوتے ہیں ۔ ایک دن گاؤں میں کسی لڑکی کی بارات آتی ہے اور منگو برات دیکھنے کے شوق میں برات کے مجمع میں شامل ہو جاتا ہے۔ جہاں اچانک ایک بوڑھا اپنا بٹوا چوری ہو جانے کا شور ڈالتا ہے اور تبھی بہت سارے ہاتھ منگو کے اوپر آتے ہیں جو کہ اسے مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔ ایک شخص بے دردی سے منگو کو بالوں سے پکڑ لیتا ہے۔ یہاں منگو خود سے سوال کر