افسانہ لارنس آف تھلیبیا
.png)
قاسمی صاحب افسانہ لارنس آف تھلیبیا میں بھی مرد کا کچھ اسی طرح کا روپ دیکھاتے ہیں۔ ملک خدا بخش جیسے بہت سے مرد آئے روز غریب مزاروں کی بہن بیٹیوں کو اپنی درندگی کی بھینٹ چڑھاتے رہتے ہیں رنگی جیسی بہت سی لڑکیاں ان کی حیوانیت کا شکار ہوتی رہتی ہیں۔ اسی افسانے کے آغاز میں خدا بخش کے باپ کا کردار بھی ابھرتا ہے جو بڑی بےدردی سے مسکین نامی ایک غریب لڑکے کو اس وقت تک پیٹتا رہتا ہے جب تک کہ اس کے ہاتھ تھک نہیں جاتے ہیں۔ مسکین جو پانچ وقت کا نمازی اور مؤذن ہے۔ اس کا کردار بڑا بھولا بھالا اور شریف سا ہے۔ کافی بری طرح سے مار کھانے کے باوجود بھی مسکین اذان پڑھتے ہوئے کھڑا ہو جاتا ہے۔ جو اس کے صبر و تحمل کو واضح کرتے ہوئے مرد کے ایک مثبت رخ کو ثابت کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سماج کے ان بے بس غریب لوگوں کی نمائندگی بھی کرتا ہے جو بے بسی اور لاچارگی سے استحصال کرنے والوں کے ہاتھوں پستے رہتے ہیں۔ جاگیردارانہ نظام پر چوٹ کرتے ہوئے قاسمی صاحب رنگی اور مسکین کے کردار کے ذریعے غریب آدمی کو پامال ہوتے ہوئے دیکھاتے ہیں۔